Taqibat After Namaz
دعائے استغفار
شیخ کلینیؒ نے معتبر سند کے ساتھ حضرت امام محمدباقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص فریضہ نماز کے بعد پاؤں کو پلٹا نے سے پہلے تین
مرتبہ یہ دُعا پڑھے تو خداوند اس کے تمام گناہ معاف کر دے گا خواہ وہ گناہ کثرت میں سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں اور وہ دُعا یہ ہے
ٲَسْتَغْفِرُ ﷲَ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ ذُوالْجَلَالِ وَالْاِكْرَامِ وَٲَتُوْبُ اِلَیْہِ
اس خدا سے بخشش چاہتا ہوں کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ زندہ پائندہ ہے عزت و دبدبے والا ہے اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1188)
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1188)
کبیرات اور دعائے وحدت
مستحب ہے کہ فریضہ نماز کے بعد ہاتھوں کو تین مرتبہ اُٹھا کر چہرے کے سامنے کانوں کی لوؤں تک لے جائے اور پھر رانوں پر ہاتھ رکھے اور ہر مرتبہ ﷲُ اَكبَرُ کہے۔ چنانچہ علی بن ابراہیم، سیّد ابن طاؤس اور ابن بابویہ نے معتبر اسناد کے ساتھ روایت کی ہے کہ مفضل بن عمر نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا کہ نمازی کس بنا پر نماز کے بعدتین مرتبہ تکبیر کہتا ہے تو آنجنابؑ نے فرمایا اس لیے کہ جب آنحضرتؐ نے مکّہ کو فتح کیا تو حجر اسود کے پاس اپنے ساتھیوں سمیت نماز ظہر ادا کی اور جب نماز کا سلام کہہ چکے تو تین مرتبہ تکبیر کہی اور ہاتھوں کے اٹھانے کے وقت کہا
لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ وَحْدَھٗ وَحْدَھٗ وَحْدَھٗ ٲَنْجَزَ وَعْدَھٗ وَنَصَرَ عَبْدَھٗ وَٲَعَزَّ جُنْدَھٗ وَغَلَبَ الْاَحْزَابَ وَحْدَھٗ فَلَہُ الْمُلْكُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِیْ وَیُمِیْتُ وَھُوَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔
نہیں کوئی معبود مگر اللہ، وہ یکتا یے، یکتا ہے، یکتا ہے اس نے وعدہ پورا کیا، اپنے بندے کی مدد کی اپنے لشکر کو عزت دی اور گروہوں پر غالب آیا وہ یکتا ہے حکومت اسی کی اور حمد اسی کے لیے ہے وہ زندہ کرتا ہے اور موت دیتا ہے اور وہی ہر چیز پرقدرت رکھتا ہے۔
پھر آنحضرتؐ نے اپنا رُخ اصحاب کی طرف کیا اور فرمایا، اس تکبیر اور اس دُعا کو ہر فریضہ نماز کے بعد دہراتے رہنا اور اسے ترک نہ کرنا، جو شخص یہ عمل کرے گا وہ اسلام اور لشکر اسلام کی تقویت پر خدا کے حضور اس نعمت کا شکر ادا کرے گا۔ صحیح حدیث میں منقول ہے کہ جب حضرت صادقؑ آل محمد نماز سے فارغ ہوتے تو اپنے ہاتھوں کو سر مبارک تک بلند کر کے دعا مانگتے تھے۔ امام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے کہ جب کوئی بندہ اپنے ہاتھ خدا کی طرف بلند کر کے دُعا مانگتا ہے تو خدا کو اس امر سے حیا آ جاتی ہے کہ اسے خالی ہاتھ پلٹائے اس لیے دُعا مانگو، ہاتھوں کو نیچے کرتے وقت انہیں اپنے سر اور چہرے پر پھیر لو۔
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1188)
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1188)
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام فرماتے ہیں جب فریضہ نماز سے فا رغ ہو جائے تو یہ کہے
رَضِیْتُ بِاللّٰهِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِیًّا وَبِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَبِالْقُرْاٰنِ كِتَابًا وَبِعَلیٍّ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ وعَلیٍّ وَمُحَمَّدٍ وجَعْفَرٍ وَمُوْسٰی وعَلِیٍّ وَمُحمَّدٍ وَعَلِیٍّ وَالْحَسَنِ وَالْحَجَّۃِ أَئِمَّۃً اَللّٰھُمَّ وَلِیُّكَ الْحُجَّۃُ الْقَآئِمَ فَاحْفَظْہُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہٖ وَعَنْ یَمِیْنِہٖ وَعَنْ شِمَالِہٖ وَمِنْ فَوْقِہٖ وَمِنْ تَحْتِہٖ وَامْدُدْ لَہٗ فِیْ عُمْرِہٖ وَاجْعَلْہُ الْقَائِمَ بِٲَمْرِكَ وَالْمُنْتَصِرَ لِدِیْنِكَ وَٲَرِہٖ مَا یُحِبُّ وَمَا تَقَرُّ بِہٖ عَیْنُہٗ فِیْ نَفْسِہٖ وَذُرِّیَّتِہٖ وَفِیْ ٲَہْلِہٖ وَمَالِہٖ وَفِیْ شِیْعَتِہٖ وَفِیْ عَدُوِّہٖ وَٲَرِہِمْ مِنْہُ مَا یَحْذَرُوْنَ وَٲَرِہٖ فِیْہِمْ مَا یُحِبُّ وَتُقِرُّ بِہٖ عَیْنَہٗ وَاشْفِ بِہٖ صُدُوْرَنَا وَصُدُوْرَ قَوْمٍ مُؤْمِنِیْنَ
میں راضی ہوں کہ اللہ میرا رب ہے، محمدؐ میرے نبی ہیں اسلام میرا دین ہے اور قرآن میرا کتاب ہے اور علیؑ، حسنؑ، حسینؑ، علیؑ، محمدؑ، جعفرؑ، موسٰیؑ، علیؑ، محمدؑ، علیؑ، حسنؑ، اور حجۃؑ میرے امامؑ ہیں۔ اے معبود تیرا ولی حجۃ القائمؑ ہے پس اس کی حفاظت کر اس کے آگے سے اس کے پیچھے سے، اس کے دائیں سے، اس کے بائیں سے اس کے اوپر سے اور اس کے نیچے سے۔ اس کی زندگی میں طول دے اسے قرار دے جو تیرے حکم سے قائم ہو، تیرے دین کا مددگار ہو اسے وہ دکھا جو اسے پسند ہے جس سے اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اس کی ذات میں، اس کی اولاد میں، اس کے خاندان میں، مال میں، اس کے دوستوں اور دشمنوں میں دشمنوں کو اس سے وہی دکھا جس سے ڈرتے ہیں اسے دن میں وہی دکھا جو اسے پسند ہے جس سے اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں ہمارے اور مومنوں کے دلوں میں شفا دے۔
رسول اکرمؐ نماز سے فارغ ہوتے تو کہا کرتے
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِیْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا ٲَخَّرْتُ وَمَا ٲَسْرَرْتُ وَمَا ٲَعْلَنْتُ
وَاِسْرَافِیْ عَلٰی نَفْسِیْ وَمَا ٲَنْتَ ٲَعْلَمُ بِہٖ مِنِّیْ۔ اللّٰھُمَّ ٲَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَالْمُؤَخِّرُ، لَا اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ بِعِلْمِكَ الْغَیْب وَبِقُدْرَتِكَ عَلَی الْخَلْقِ ٲَجْمَعِیْنَ مَا عَلِمْتَ الْحَیَاۃَ خَیْرًا لِیْ فَٲَحْیِنِیْ وَتَوَفَّنِیْ اِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاۃَ خَیْرًا لِیْ اللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ خَشْیَتَكَ فِی السِّرِّ وَالْعَلَانِیَۃِ وَكَلِمَۃَ الْحَقِّ فِی الْغَضَبِ وَالرِّضَا وَالْقَصْدَ فِی الْفَقْرِ وَالْغِنٰی وٲَسْٲَلُكَ نَعِیْمًا لَا یَنْفَدُ وَقُرَّۃَ عَیْنٍ لَا تَنْقَطِع وٲَسْئَلُكَ الرِّضَا بِالْقَضَاءِ وَبَرَكَۃَ الْمَوْتِ بَعْدَ الْعَیْش وَبَرْدَ الْعَیْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَلَذَّۃَ الْمَنْظَرِ اِلٰی وَجْہِكَ وَشَوْقًا اِلٰی رُؤْیَتِكَ وَلِقَائِك مِنْ غَیْرِ ضَرَّاءَ مُضِرَّۃٍ وَلَا فِتْنَۃٍ مُضِلَّۃٍ۔ اَللّٰھُمَّ زَیِّنَّا بِزِیْنَۃِ الْاِیْمَانِ وَاجْعَلْنَا ہُدَاۃً مُہْتَدِیْنَ اَللّٰھُمَّ اہْدِنَا فِیْمَنْ ہَدَیْتَ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ عَزِیْمَۃَ الرَّشَادِ وَالثَّبَاتِ فِی الْاَمْرِ وَالرُّشْد وٲَسْٲَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِك وَحُسْنَ عَافِیَتِكَ وَٲَدَاءَ حَقِّكَ وٲَسْئَلُكَ یَارَبِّ قَلْبًا سَلِیْمًا وَلِسَانًا صَادِقًاوَّ اَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ وَٲَسْئَلُكَ خَیْرَ مَا تَعْلَمُ وَٲَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ فَاِنَّكَ تَعْلَمُ وَلَا نَعْلَمُ وَٲَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ
اے معبود معاف کر دے جو گناہ میں نے پہلے کیے ہیں اور جو بعد میں کیے اور جو میں نے چھپ کر کیے اور جو بظاہر کیے میں نے اپنی جان پر جوظلم کیا وہ بھی جسے تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے اے معبود تو آگے بڑھانے والا اور پیچھے کرنے والا ہے، نہیں کوئی معبود مگر تو ہے تو ہی غیب کو جانتا ہے اور ساری مخلوقات پر قدرت رکھتا ہے جب تک تو میرا زندہ رہنا بہتر سمجھے مجھ کو زندہ رکھ اور جب تو میری موت کو مناسب سمجھے مجھے موت دے دے اے معبود میں سوال کرتا ہوں کہ مجھ پر پوشیدہ اور ظاہراً تیرا خوف طاری رہے میں حق بات کہوں خوشی و ناخوشی میں اور میانہ روی رکھوں غربت و امارت میں تجھ سے مانگتا ہوں ایسی نعمتیں جو ختم نہ ہوں اور آنکھوں کی ٹھنڈک جو زائل نہ ہو تجھ سے سوال کرتا ہوں قضا پر راضی رہنے کا اور زندگی کے بعد اچھی طرح کی موت کا موت کے بعد خوشگوار زندگی کا تیرے جمال کا نظارہ کرنے کی لذت کا اور تیرے دیدار و ملاقات کا سوال کرتا ہوں جس میں نقصان و ضرر نہ ہو اور گمراہ کن فتنہ بھی نہ ہو۔ اے معبود ہمیں ایمان کی زینت سے مزین فرما اور ہمیں ہدایت یافتہ رہنما بنا دے اے معبود ہمیں ہدایت پانے والوں میں شامل فرما اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں راہ پانے کے اردے، امر دین میں ثابت قدمی اور پختگی کا۔ تجھ سے سوال کرتا ہوں تیری نعمتوں کے شکر کا، بہترین آسائش کا، اور تیرے حق کی ادائیگی کا اور سوال کرتا ہوں یارب کہ حق کو قبول کرنے والا دل اور سچ بولنے والی زبان دے اور معافی مانگتا ہوں اپنے گناہوں کی جو تیرے علم میں ہیں اور سوال کرتا ہوں اس بھلائی کا جو تیرے علم میں ہے تیری پناہ لیتاہوں اس شر سے جو تیرے علم میں ہے کیونکہ تو جانتا ہے اور ہم نہیں جانتے اور تو ہی غیب کی باتیں جاننے والا ہے۔
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1371،1372)
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1371،1372)
رزق کے لئے دعا
روایت ہوئی ہے کہ رسولؐ خدا نے وسعت رزق کے لئے یہ دعا تعلیم فرمائی
یَا رَازِقَ الْمُقِلِّیْن وَیَا رَاحِمَ الْمَسَاكِیْنِ وَیَا وَلِیَّ الْمُؤْمِنِیْن وَیَا ذَا الْقُوَّةِ الْمَتِیْنِ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَیْتِهٖ وَارْزُقْنِیْ وَعَافِنِیْ وَاكْفِنِیْ مَا أَهَمَّنِیْ
اے ناداروں کو روزی دینے والے اے بے سہاروں پر رحم کرنے والے مومنوں کی سر پر ستی کرنے والے اے محکم قوت کے مالک رحمت فرما محمد اور ان کی اہلبیتؑ پر اور مجھے رزق دے، آسائش عطا کر مشکلوں میں میری مدد فرما۔
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1375)
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1375)
گذشتہ دن کا ضائع ثواب حاصل کرنے کی آیات
دیلمیؒ نے اعلام الدین میں ابن عباس سے روایت کی ہے کہ رسول پاک نے فرمایا جو شخص مغرب کی نماز کے بعد ان آیات کو تین مرتبہ پڑھے تو وہ گذشتہ دن کا ضائع ہو جانے والا ثواب حاصل کر لے گا، اس کی نماز قبول ہو گی۔ اگر ہر فریضہ اور سنتی نماز کے بعد پڑھے تو اس کے لیے آسمان کے ستاروں، بارش کے قطروں، درختوں کے پتوں اور زمین کے ذرّوں کی تعداد کے مطابق نیکیاں لکھی جائیں گی۔ جب وہ مرے گا تو قبر میں اسے ہر نیکی کے عوض دس نیکیاں مزید عطا ہوں گی۔ وہ آیات یہ ہیں
فَسُبْحَانَ ﷲِ حِیْنَ تُمْسُوْن وَحِیْنَ تُصْبِحُوْنَ وَلَہُ الْحَمْدُ فِی السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ وَعَشِیًّا وَحِیْنَ تُظْھِرُوْن یُخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَیُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ وَیُحْیِی الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِہَا وَكَذٰلِكَ تُخْرَجُوْنَ سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّۃِ عَمَّا یَصِفُوْنَ وَسَلَامٌ عَلَی الْمُرْسَلِیْنَ وَالْحَمْد لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
اللہ پاک ہے جب تم شام کرتے ہو اور جب صبح کرتے ہو اس کے لیے حمد ہے آسمانوں اور زمین میں اور رات میں بھی ہے اور جب تم ظہر کرتے ہو وہ مردہ میں سے زندہ کو اور زندہ میں سے مردہ کو باہرنکالتا ہے وہ زمین کو اس کے مردہ ہونے کے بعد زندہ کرتا ہے اور اسی طرح تم بھی نکالے جاؤ گے پاک ہے تیرا صاحب عزّت رب ان باتوں سے جو وہ اس کے لیے کہتے ہیں اور سلام ہے سب نبیوں پر اور حمد بس خدا کیلئے ہے جو جہانوں کا رب ہے
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1200,1201)
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1200,1201)
طویل عمر کیلئے دعا
سیدا بن طاوؤسؒ نے معتبر سند کے ساتھ جمیل بن دراج سے روایت کی ہے کہ ایک شخص امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا مولا! میری عمر زیادہ ہو گئی ہے میرے رشتہ دار مر چکے ہیں کوئی مونس اور ہمدم نہیں ملتا مجھے ڈر ہے کہ میں خود بھی مر جاؤں گا حضرت نے فرمایا اپنے رشتہ داروں کی نسبت صالح مومن بھائی اُنس کیلئے بہتر ہیں، اگر تم اپنی اور عزیز و اقارب اور دوستوں کی لمبی عمر چاہتے ہو تو ہر نماز کے بعد اس دُعا کو پڑھا کرو
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ اَللّٰھُمَّ اِنَّ رَسُوْلَكَ الصَّادِقَ الْمُصَدَّقَ صَلَوَاتُكَ عَلَیْہ وَاٰلِہٖ قَالَ اِنَّكَ قُلْتَ مَا تَرَدَّدْتُ فِیْ شَیْءٍ ٲَنَا فَاعِلُہٗ كَتَرَدُّدِیْ فِیْ قَبْضِ رُوْحِ عَبْدِیَ الْمُؤْمِنِ یَكْرَھُ الْمَوْتَ وَٲَكْرَھُ مَسَائَتَہٗ اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ وَعَجِّلْ لِوَلِیِّكَ الْفَرَجَ وَالْعَافِیَۃَ وَالنَّصْرَ وَلَا تَسُؤْنِیْ فِیْ نَفْسِیْ وَلَا فِیْ ٲَحَدٍ مِنْ ٲَحِبَّتِیْ۔
اے معبود رحمت فرما محمدؐ وآل محمدؐ پر اے معبود بے شک تیرے سچّے اور سچا قرار دیئے ہوئے رسول، تیری رحمتیں ہوں ان پر اور ان کی آلؑ پر، نے فرمایا کہ یقیناً تو نے ارشاد کیا کہ میں جو کچھ کرنا چاہوں اس میں کوئی تردد نہیں ہوتا مگر اس وقت جب میں کسی ایسے مومن کی روح قبض کرنے لگوں جو موت کو پسند نہ کرے اور میں اس کی ناراضگی کو پسند نہیں کرتا اور اے معبود درود بھیج محمدؐ و آلؑ محمدؐ پر اور اپنے آخری ولی کی کشائش میں جلدی کر، انہیں محفوظ رکھ، کامیابی عطا فرما اور مجھے اپنے اور اپنے دوستوں کے بارے میں کسی برائی سے دوچار نہ کرنا۔
اگر چاہو تو اپنے ایک ایک دوست کا نام لو اور کہو نہ فلاں کے بارے میں نہ فلاں کے بارے میں برائی سے دو چار نہ کرنا۔
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر1201،1202)
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر1201،1202)
دنیا و آخرت کی بھلائی کی دعا
شیخ کلینیؒ نے معتبر سند کے ساتھ علی بن مہزیار سے روایت کی ہے کہ محمد بن ابراہیم نے امام علی نقی علیہ السلام کی خدمت میں تحریر کیا کہ مولا اگر آپ مناسب سمجھیں تو مجھے ایک ایسی دعا تعلیم فرمائیں جو میں ہر نماز کے بعد پڑھوں اور اس سے مجھے دُنیا و آخرت کی بھلائی حاصل ہو جائے اس کے جواب میں امام نے تحریر فرمایا کہ تم ہر نماز کے بعد یہ دُعا پڑھا کرو
ٲَعُوْذُ بِوَجْھِكَ الْكَرِیْمِ وَعِزَّتِكَ الَّتِیْ لَا تُرَامُ وَقُدْرَتِكَ الَّتِیْ لَا یَمْتَنِعُ مِنْہَا شَیْءٌ مِنْ شَرِّ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ وَمِنْ شَرِّ الْاَوْجَاعِ كُلِّہَا وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ۔
پناہ لیتا ہوں تیری ذات کریم اور تیری عزت کی جس کا کوئی قصد نہیں کر سکتا تیری قدرت کی پناہ جس سے کوئی چیز انکار نہیں کر سکتی۔ دنیا اور آخرت کے شر سے اور ہر قسم کے دکھوں دردوں سے اور نہیں کوئی حرکت اور قوت مگر جو بلند و بزرگ خداسے ملتی ہے ۔
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1190)
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1190)
نماز واجبہ کے بعد دعا
کلینیؒ اور ابن بابویہؒ نے صحیح و غیر صحیح اسناد کے ساتھ امام محمد باقر و امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ نماز واجبہ کے بعد کم سے کم دُعا جو کافی ہو سکتی ہے وہ یہ ہے
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ مِنْ كُلِّ خَیْرٍ ٲَحَاطَ بِہٖ عِلْمُكَ وَٲَعُوْذُ بِكَ مِنْ كُلِّ شَرٍّ ٲَحَاطَ بِہٖ عِلْمُكَ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ عَافِیَتَكَ فِیْ ٲُمُوْرِیْ كُلِّہَا وَٲَعُوْذُ بِكَ مِنْ خِزْیِ الدُّنْیَا وَعَذَابِ الْاٰخِرَۃِ۔
اے معبود! میں تجھ سے ہر خیر کا سوال کرتا ہوں جو تیرے علم کے احاطے میں ہے اور ہر شر سے تیری پناہ لیتا ہوں جو تیرے علم کے احاطے میں ہے اے معبود! میں اپنے تمام امور میں تجھ سے سہولت کا سوال کرتا ہوں اور دُنیا و آخرت کی ہر رسوائی سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں ۔
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1190)
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1190)
طلب بہشت کی دعا
سنت ہے کہ جب نماز سے فارغ ہو جائے تو کہے
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ وَٲَجِرْنِیْ مِنَ النَّارِ وَٲَدْخِلْنِی الْجَنَّۃَ وَزَوِّجْنِی الْحُوْرَ الْعِیْنَ
اے معبود! درود بھیج محمدؐ و آل محمدؐ پر اور مجھے جہنم کی آگ سے بچا اور جنّت میں داخل فرما اور حورالعین سے میری تزویج کر دے۔
جیسا کہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے روایت ہے کہ جب کوئی بندہ نماز سے فارغ ہو جائے تو خدا تعالیٰ سے بہشت کی دُعا کرے دوزخ سے خدا کی پناہ مانگے اور حور العین کے ساتھ تزویج کی درخواست کرے۔
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1190)
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1190)
شیخ کلینیؒ، ابن بابویہؒ اور دیگر محدّثین نے معتبر اسناد کے ساتھ امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ شیبہ ہذلی نے رسولؐ اللہ کی خدمت میں عرض کیا یا رسولؐ اللہ! میں بوڑھا ہو چکا ہوں، میرے اعضاء اب ان اعمال کے بجا لانے سے عاجز ہو گئے جن کا میں پہلے سے عادی تھا، یعنی نماز، روزہ، حج اور جہاد و غیرہ تو اب آپ مجھے ایسا کلام تعلیم فرمائیں جو میرے لیے آسان ہو اور مفید بھی ہو۔ اس پر آنحضرتؐ نے فرمایا کہ پھر کہو تم کیا کہنا چاہتے ہو؟ تب اس نے اپنے الفاظ کو دوتین مرتبہ دہرایا، یہ سُن کر حضور نے فرمایا تیرے سا تھ ہمدردی کے لئے اردگرد کے تمام درخت اور مٹی کے ڈھیلے رو پڑے ہیں۔
پس جب تم نماز فجر سے فارغ ہو جاؤ تو دس مرتبہ کہو
پس جب تم نماز فجر سے فارغ ہو جاؤ تو دس مرتبہ کہو
سُبْحَانَ ﷲ العَظِیْمِ وَبِحَمْدِھِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِا ﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ
پاک ہے بزرگ تر اللہ اور حمد اسی کے لیے ہے نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہی جو خدائے بلند و بزرگ سے ہے ۔
اس کلام کی برکت سے خدا تم کو اندھے پن، دیوانگی، برص، جذام، پریشانی اور فضول گوئی سے نجات دے گا۔ شیبہ نے کہا یا رسول اللہ! یہ تو میری دُنیا کے لیے ہے، میری آخرت کے لیے بھی تو کچھ فرمائیں تب
حضور اکرمؐ نے فرمایا کہ ہر نماز کے بعد یہ کہا کرو
حضور اکرمؐ نے فرمایا کہ ہر نماز کے بعد یہ کہا کرو
اَللّٰھُمَّ اھْدِنِیْ مِنْ عِنْدِك وَٲَفِضْ عَلَیَّ مِن فَضْلِكَ وَانْشُرْ عَلَیَّ مِنْ رَحْمَتِكَ وَٲَنْزِلْ عَلَیَّ مِنْ بَرَكَاتِكَ
اے معبود! تو مجھے اپنی طرف سے ہدایت دے مجھ پر اپنا فضل و کرم جاری رکھ مجھ پر اپنی رحمت کی چادر تان دے اور مجھ پر اپنی برکتیں نازل فرما۔
آنحضرت نے یہ بھی فرمایا کہ اگر کوئی شخص اس دُعا کو پابندی کے ساتھ پڑھتا رہے اور مرتے دم تک اسے جان بوجھ کر ترک نہ کرے تو جب وہ میدان حشر میں آئے گا تو اس کیلئے بہشت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے اور اسے یہ اختیار دیا جائے گا کہ وہ جس دروازے سے چاہے داخل ہو جائے۔ یہ آخری دُعا دیگر معتبر اسناد کے ساتھ بھی روایت کی گئی ہے۔
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1193،1194)
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1193،1194)
تسبیحات اربعہ
شیخ طوسیؒ، ابن بابویہؒ اور حمیری نے صحیح اسناد کے ساتھ امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ ایک دن حضرت رسول اللہ نے اپنے اصحاب سے فرمایا اگر تم اپنے تمام مال و اسباب اور اشیاء و ظروف میں سے ہر ایک کو دوسرے پر رکھتے چلے جاؤ تو کیا وہ آسمان تک پہنچ جائیں گے؟ انہوں نے جواب دیا نہیں۔ آپؐ نے فرمایا آیا تم چاہیتے ہو کہ میں تمہیں ایسی چیز تعلیم کروں کہ جس کی جڑیں زمین اور شاخیں آسمان تک گئی ہوں؟ سب نے عرض کیا ضرور یا رسولؐ اللہ۔ اس وقت آپؐ نے فرمایاکہ ہر نماز کے بعد تیس مرتبہ کہو
سُبْحَانَ ﷲِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ واللہُ ٲَكْبَرُ
اللہ پاک ہے حمد اللہ ہی کیلئے ہے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ بزرگ ہے ۔
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1194)
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1194)
حاجت ملنے کی دعا
شیخ کلینیؒ نے سندحسن کے ساتھ امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ جو شخص فریضہ نماز کے بعد تین مرتبہ کہے
یَا مَنْ یَفْعَلُ مَا یَشَاءُ وَلَا یَفْعَلُ مَا یَشَاءُ ٲَحَدٌ غَیْرُھُ
اے وہ کہ جو چاہے کرتا ہے اور اس کے علاوہ کوئی بھی جو چاہے نہیں کر پاتا
یہ دعا پڑھنے والا خدا سے جو کچھ بھی مانگے مِل جائے گا۔
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1195)
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1195)
زندان میں حضرت یوسفؑ کی دعا
شیخ کلینیؒ، ابن بابویہؒ اور دیگر علما نے صحیح اسناد کے ساتھ امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ جبرائیلؑ زندان میں حضرت یوسف علیہ السلام کے پاس آئے اور کہا ہر نماز کے بعد یہ دُعا پڑھا کریں
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ لِیْ فَرَجًا وَمَخْرَجًا وَارْزُقْنِیْ مِنْ حَیْثُ ٲَحْتَسِبُ وَمِنْ حَیْثُ لَا ٲَحْتَسِبُ۔
اے معبود! میرے لیے کشائش اور بچ نکلنے کا سامان پیدا کر اور مجھے روزی دے جہاں سے مجھے توقع ہے، اور جہاں سے توقع نہیں ہے۔
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر1196)
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر1196)
بیمار اور تنگدستی کیلئے دعا
کفعمیؒ نے حضرت رسول اللہ سے روایت کی ہے کہ ایک شخص نے آنحضرتؐ کی خدمت میں اپنی بیماری اور تنگدستی کی شکایت کی تو آپؐ نے اس سے فرمایاکہ ہر فریضہ نماز کے بعد یہ دُعا پڑھا کرو
تَوَكَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الَّذِیْ لَا یَمُوْتُ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ صَاحِبَۃً وَلَا وَلَدًا وَلَمْ یَكُنْ لَہٗ شَرِیْكٌ فِی الْمُلْكِ وَلَمْ یَكُنْ لَہٗ وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ وَكَبِّرْھُ تَكْبِیْرًا
میں نے اس پر بھروسہ کیا جو زندہ ہے، اسے موت نہیں حمد ہے خدا کے لیے جس نے نہ کوئی بیوی بنائی اور نہ کوئی بیٹا نہ بادشاہت میں کوئی اس کاشریک ہے نہ بوجہ کمزوری کوئی اس کا مددگار ہے اور اس کی بہت زیادہ بڑائی کرو ۔
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر1197)
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر1197)
ہر نماز کے بعد دعا
شیخ مفیدؒ نے مقنعہ میں تعقیبات نماز کے سلسلے میں لکھا ہے کہ ہر نماز کے بعد یہ دُعا پڑھے
اَللّٰھُمَّ انْفَعْنَا بَالْعِلْمِ وَزَیِّنَا بِالْحِلْمِ وَجَمِّلْنَا بِالْعَافِیَۃِ وَكَرِّمْنَا بِالتَّقْوٰی اِنَّ وَلِیِّیَ ﷲُ الَّذِیْ نَزَّلَ الْكِتَابَ وَھُوَ یَتَوَلَّی الصَّالِحِیْنَ۔
اے معبود !ہمیں علم کے ذریعے فائدہ دے ،حلم سے مزین فرما عافیت کی زیبائی بخش اور تقویٰ کے ذریعے معزز فرما یقیناً میرا مددگار وہ اللہ ہے جس نے کتاب نازل فرمائی اور وہ نیکوکاروں کی مدد کرتا ہے
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر1197)
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر1197)
کبیرات اور دعائے وحدت
مستحب ہے کہ فریضہ نماز کے بعد ہاتھوں کو تین مرتبہ اُٹھا کر چہرے کے سامنے کانوں کی لوؤں تک لے جائے اور پھر رانوں پر ہاتھ رکھے اور ہر مرتبہ ﷲُ اَكبَرُ کہے۔ چنانچہ علی بن ابراہیم، سیّد ابن طاؤس اور ابن بابویہ نے معتبر اسناد کے ساتھ روایت کی ہے کہ مفضل بن عمر نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا کہ نمازی کس بنا پر نماز کے بعدتین مرتبہ تکبیر کہتا ہے تو آنجنابؑ نے فرمایا اس لیے کہ جب آنحضرتؐ نے مکّہ کو فتح کیا تو حجر اسود کے پاس اپنے ساتھیوں سمیت نماز ظہر ادا کی اور جب نماز کا سلام کہہ چکے تو تین مرتبہ تکبیر کہی اور ہاتھوں کے اٹھانے کے وقت کہا
لَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ وَحْدَھٗ وَحْدَھٗ وَحْدَھٗ ٲَنْجَزَ وَعْدَھٗ وَنَصَرَ عَبْدَھٗ وَٲَعَزَّ جُنْدَھٗ وَغَلَبَ الْاَحْزَابَ وَحْدَھٗ فَلَہُ الْمُلْكُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِیْ وَیُمِیْتُ وَھُوَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔
نہیں کوئی معبود مگر اللہ، وہ یکتا یے، یکتا ہے، یکتا ہے اس نے وعدہ پورا کیا، اپنے بندے کی مدد کی اپنے لشکر کو عزت دی اور گروہوں پر غالب آیا وہ یکتا ہے حکومت اسی کی اور حمد اسی کے لیے ہے وہ زندہ کرتا ہے اور موت دیتا ہے اور وہی ہر چیز پرقدرت رکھتا ہے۔
پھر آنحضرتؐ نے اپنا رُخ اصحاب کی طرف کیا اور فرمایا، اس تکبیر اور اس دُعا کو ہر فریضہ نماز کے بعد دہراتے رہنا اور اسے ترک نہ کرنا، جو شخص یہ عمل کرے گا وہ اسلام اور لشکر اسلام کی تقویت پر خدا کے حضور اس نعمت کا شکر ادا کرے گا۔ صحیح حدیث میں منقول ہے کہ جب حضرت صادقؑ آل محمد نماز سے فارغ ہوتے تو اپنے ہاتھوں کو سر مبارک تک بلند کر کے دعا مانگتے تھے۔ امام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے کہ جب کوئی بندہ اپنے ہاتھ خدا کی
طرف بلند کر کے دُعا مانگتا ہے تو خدا کو اس امر سے حیا آ جاتی ہے کہ اسے خالی ہاتھ پلٹائے اس لیے دُعا مانگو، ہاتھوں کو نیچے کرتے وقت انہیں اپنے سر اور چہرے پر پھیر لو۔
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1188)
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1188)
نماز مغرب بجا لائے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد تین تکبیریں اور تسبیح زہراؑ پڑھے اور پھر کہے
اِنَّ ﷲَ وَمَلَائِكَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ یَا ٲَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ وَعَلٰی ذُرِّیَّتِہٖ وعَلٰی ٲَھْل بَیْتِہٖ
یقیناً اللہ اور اس کے فرشتے نبی اکرمؐ پر درود بھیجتے ہیں تو اے ایمان دار لوگو! تم بھی ان پر درود و سلام بھیجو بہت بہت سلام اے معبود! رحمت نازل فرما نبی محمدؐ پر اور ان کی اولاد پر اور ان کے اہل بیتؑ پر
اس کے بعد سات مرتبہ کہے
بِسْمِ ﷲ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا مہربان ہے
اور نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو بلند و بزرگ خدا سے ملتی ہے
پھر تین مرتبہ کہے
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ یَفْعَلُ مَا یَشَاءُ وَلَا یَفْعَلُ مَا یَشَاءُ غَیْرُھُ
حمد اللہ کیلئے ہے وہ جو چا ہے کرتا ہے اور اس کے علاوہ کوئی بھی جو چاہے نہیں کر پا تا
اس کے بعد کہے
سُبْحَانَك لَا اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ اغْفِرْ لِیْ ذُنُوْبِیْ جَمِیْعًا فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ كُلَّہَا جَمِیْعًا اِلَّا ٲَنْتَ۔
تو پاک ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں میرے سارے گناہ بخش دے کیو نکہ کوئی بھی سارے گناہ نہیں بخش سکتا مگر صرف تو ایسا کر سکتا ہے
اگر اس سے زیادہ تعقیبات پڑھنا چاہے تو نافلہ مغرب کے بعد پڑھنا افضل ہے، لہذا نافلہ مغرب ادا کرنے کے لیے کھڑا ہو جائے اور یہ دو سلام کے ساتھ چار رکعت ہیں پس ان کو دو دو رکعت کر کے پڑھے، نماز مغرب اور اس کے نافلہ کے درمیان کسی سے بات کرنا مکروہ ہے۔ اس نافلہ کی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ کافرون اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ توحید پڑھے آخری دو رکعتوں میں حمد کے بعد جو سورت چاہے پڑھ سکتا ہے، لیکن مناسب ہے کہ تیسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ حدید کی پہلی آیات عَلِیْمٌ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ تک پڑھے
<
سَبَّحَ لِلَّهِ مَا فِى ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ وَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ (1)
لَهُۥ مُلْكُ ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ يُحْىِۦ وَيُمِيتُ ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌ (2) هُوَ ٱلْأَوَّلُ وَٱلْـَٔاخِرُ وَٱلظَّـٰهِرُ وَٱلْبَاطِنُ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌ (3) هُوَ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۚ يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِى ٱلْأَرْضِ وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمَا يَنزِلُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ وَمَا يَعْرُجُ فِيهَا ۖ وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ ۚ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌۭ (4)
لَّهُۥ مُلْكُ ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۚ وَإِلَى ٱللَّهِ تُرْجَعُ ٱلْأُمُورُ (5)
يُولِجُ ٱلَّيْلَ فِى ٱلنَّهَارِ وَيُولِجُ ٱلنَّهَارَ فِى ٱلَّيْلِ ۚ وَهُوَ عَلِيمٌۢ بِذَاتِ ٱلصُّدُورِ (6)
اور چوتھی رکعت میں سورہ حشر کے آخر سے لَوْ اَنْزَلْنَا ھّذَا الْقُرْاٰن سے آخرِ سورہ تک پڑھے
لَوْ أَنزَلْنَا هَـٰذَا ٱلْقُرْءَانَ عَلَىٰ جَبَلٍۢ لَّرَأَيْتَهُۥ خَـٰشِعًۭا مُّتَصَدِّعًۭا مِّنْ خَشْيَةِ ٱللَّهِ ۚ وَتِلْكَ ٱلْأَمْثَـٰلُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ (21)
هُوَ ٱللَّهُ ٱلَّذِى لَآ إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ عَـٰلِمُ ٱلْغَيْبِ وَٱلشَّهَـٰدَةِ ۖ هُوَ ٱلرَّحْمَـٰنُ ٱلرَّحِيمُ (22)
هُوَ ٱللَّهُ ٱلَّذِى لَآ إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلْمَلِكُ ٱلْقُدُّوسُ ٱلسَّلَـٰمُ ٱلْمُؤْمِنُ ٱلْمُهَيْمِنُ ٱلْعَزِيزُ ٱلْجَبَّارُ ٱلْمُتَكَبِّرُ ۚ سُبْحَـٰنَ ٱللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ (23)
هُوَ ٱللَّهُ ٱلْخَـٰلِقُ ٱلْبَارِئُ ٱلْمُصَوِّرُ ۖ لَهُ ٱلْأَسْمَآءُ ٱلْحُسْنَىٰ ۚ يُسَبِّحُ لَهُۥ مَا فِى ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ
ۖ وَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ (24)
اگر صرف حمد پر اکتفا کرے تو بھی جائز ہے جیسے دیگر نوافل میں جائز ہوتا ہے۔ نیز مناسب ہے کہ یہ نوافل اور رات کے دیگر نوافل بلند آواز سے پڑھے جائیں۔ جب نوافل سے فراغت پاے تو تعقیبات مشترکہ میں سے پڑھ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ پھر بطریق سابق سجدۂ شکر بجا لائے اور اس کے لیے کم سے کم جو ذکر کافی ہو سکتا ہے۔ وہ یہ ہے تین مرتبہ شُكْرًا کہے۔
شیخ کلینیؒ نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا جب نماز مغرب سے فارغ ہو جاؤ تو اپنا ہاتھ پیشانی پر پھیر کر تین مرتبہ کہو
بِسْمِ ﷲِ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَالِمُ الْغَیْب وَالشَّہَادَۃِ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ اَللّٰھُمَّ ٲَذْھِبْ عَنِّی الْھَمَّ وَالْحَزَنَ۔
خدا کے نام سے جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ عیاں و نہاں کا جاننے والا بڑے رحم والا مہربان ہےاے معبود! تو ہر اندیشہ و غم کو مجھ سے دور کر دے۔
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر1224)
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر1224)
پھر جب مغرب کی سرخی زائل ہو جائے تو مذکورہ آداب و شرائط کے ساتھ نماز عشا کے لیے اذان و اقامت کہے اور آداب و شرائط کی پابندی کرتے ہوئے نماز عشا ادا کرے۔ مناسب ہے کہ اس نماز کے قنوت اور اس کی تعقیبات کو بھی طول دے کہ اس کیلئے وقت کے دامن میں خاصی وسعت ہوتی ہے۔ لہٰذا تعقیبات میں صبح سے شام تک کے درمیانی وقت کیلئے مشترکہ تعقیبات اور دعائیں پڑھے، پھر نماز عشا کی مختصر دعائیں پڑھے کہ ان کی قدر و قیمت بہت زیادہ ہے ان میں وہ دعا بھی ہے جو طلب رزق کیلئے ہے اور مفاتیح الجنان میں منقول ہے۔ یہ بھی مستحب ہے کہ سات مرتبہ سورہ قدر کی تلاوت کرے اور پھر کہے
اَللّٰھُمَّ رَبَّ السَّمٰوَاتِ السَّبْعِ وَمَا ٲَظَلَّتْ وَرَبَّ الْاَرَضِیْنَ السَّبْعِ وَمَا ٲَقَلَّتْ وَرَبَّ الشَّیَاطِیْنِ وَمَا ٲَضَلَّتْ وَرَبَّ الرِّیَاحِ وَمَا ذَرَتْ اَللّٰھُمَّ رَبَّ كُلِّ شَیْءٍ وَاِلٰہَ كُلِّ شَیْءٍ وَمَلِیْكَ كُلِّ شَیْءٍ ٲَنْتَ ﷲُ الْمُقْتَدِرُ عَلٰی كُلِّ شَیْء ٲَنْتَ ﷲُ الْاَوَّلُ فَلَا شَیْءَ قَبْلَكَ وَٲَنْتَ الْاٰخِرُ فَلَا شَیْءَ بَعْدَكَ وَٲَنْتَ الظَّاھِرُ فَلَا شَیْءَ فَوْقَكَ وَٲَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَا شَیْءَ دُوْنَكَ رَبَّ جَبْرَائِیْلَ وَمِیْكَائِیْلَ وَاِسْرَافِیْلَ وَاِلٰہَ اِبْرَاھِیْمَ وَاِسْمَاعِیْلَ وَاِسْحٰقَ وَیَعْقُوْبَ وَالْاَسْبَاطِ ٲَسْٲَلُكَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَوَلَّانِیْ بِرَحْمَتِكَ وَلَا تُسَلِّطْ عَلَیَّ ٲَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ مِمَّنْ لَا طَاقَۃَ ٲَتَحَبَّبُ اِلَیْكَ فَحَبِّبْنِیْ، وَفِی النَّاسِ فَعَزِّزْنِیْ وَمِنْ شَرِّ شَّیَاطِیْنِ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ فَسَلِّمْنِیْ یَارَبَّ الْعَالَمِیْنَ وَصَلّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ
اے معبود! اے سات آسمانوں اور ان کے تلے موجود چیزوں کے رب اے سات زمینوں اور جو چیزیں ان پر ہیں ان کے پروردگار اے شیطانوں کے رب اور جن کو وہ بہکاتے ہیں اے ہواؤں کے رب اور جنہیں وہ لاتی ہیں اے معبود! اے سب چیزوں کے رب، اے سب چیزوں کے معبود ، اور سب چیزوں کے مالک تو ہی وہ اللہ ہے جس کا ہر چیز پر اقتدار ہے تو وہ اللہ ہے کہ سب سے پہلے ہے تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں تو سب سے آخر ہے کہ تیرے بعد کوئی چیز نہیں تو ظاہر ہے کوئی چیز تجھ سے بالا نہیں تو باطن ہے کوئی چیز تیرے نیچے نہیں اے جبرائیلؑ، میکائیلؑ اور اسرافیلؑ کے پروردگار اور اے ابراہیمؑ، اسماعیلؑ، اسحٰقؑ و یعقوبؑ کے معبود میں سوال کرتا ہوں کہ تو محمدؐ و آلؑ محمدؐ پر رحمت نازل فرما اور اپنی رحمت سے میری نگہبانی کر اپنی مخلوق میں سے کسی کو مجھ پر تسلط نہ دے کہ مجھ میں جس کے برداشت کی طاقت نہ ہو اے معبود! میں تجھ سے محبت کرتا ہوں تو بھی مجھے اپنا محبوب اور لوگوں میں عزت دار بنا اور مجھے جنوں اور انسانوں میں سے شیطانوں کے شر سے محفوظ فرما اے جہانوں کے پروردگار اور رحمت فرما محمدؐ اور ان کی اٰلؑ پر۔
اس کے بعد جو دعا چاہے مانگے اور پھر سجدۂ شکر بجا لائے
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر1225)
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر1225)
منقول از متہجد
اَللَّٰھُمَّ اِنَّہٗ لَیْسَ لِیْ عِلْمٌ بِمَوْضِعِ رِزْقِیْ وَاِنَّمَا ٲَطْلُبُہٗ بِخَطَرَاتٍ تَخْطُرُ عَلٰی قَلْبِیْ فَٲَجُوْلُ فِیْ طَلَبِہِ الْبُلْدَانَ فَٲَنَا فِیْمَا ٲَنَا طَالِبٌ كَالْحَیْرَانِ لَا ٲَدْرِیْ ٲَفِیْ سَھْلٍ ھُوَ ٲَمْ فِیْ جَبَلٍ ٲَمْ فِیْ ٲَرْضٍ ٲَمْ فِیْ سَمَاءٍ ٲَمْ فِیْ بَرٍّ ٲَمْ فِیْ بَحْرٍ وَعَلٰی یَدَیْ مَنْ، وَمِنْ قِبَلِ مَنْ وَقَدْ عَلِمْتُ ٲَنَّ عِلْمَہٗ عِنْدَكَ، وَٲَسْبَابَہٗ بِیَدِكَ وَٲَنْتَ الَّذِیْ تَقْسِمُہٗ بِلُطْفِكَ، وَتُسَبِّبُہٗ بِرَحْمَتِكَ اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ وَاجْعَلْ یَا رَبِّ رِزْقَكَ لِیْ وَاسِعًا وَمَطْلَبَہٗ سَھْلًا، وَمَٲْخَذَہٗ قَرِیْبًا وَلَا تُعَنِّنِیْ بِطَلَبِ مَا لَمْ تُقَدِّرْ لِیْ فِیْہِ رِزْقًا فَاِنَّكَ غَنِیٌّ عَنْ عَذَابِیْ، وَٲَنَا فَقِیْرٌ اِلٰی رَحْمَتِكَ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ، وَجُدْ عَلٰی عَبْدِكَ بِفَضْلِكَ اِنَّكَ ذُوْ فَضْلٍ عَظِیْمٍ
خداوندا ! مجھے اپنی روزی کے مقام کا علم نہیں اور میں اسے اپنے خیال کے تحت ڈھونڈتا ہوں پس میں طلب رزق میں شہر و دیار کے چکر کاٹتا ہوں پس میں جس کی طلب میں ہوں اس میں سرگرداں ہوں اور میں نہیں جانتا کہ آیا میرا رزق صحرا میں ہے یا پہاڑ میں زمین میں ہے یا آسمان میں خشکی میں ہے یا تری میں کس کے ہاتھ اور کس کی طرف سے ہے میں جانتا ہوں کہ اس کا علم تیرے پاس ہے، اس کے اسباب تیرے قبضے میں ہیں اور تو اپنے کرم سے رزق تقسیم کرتا ہے اپنی رحمت سے اس کے اسباب فراہم کرتا ہے یا خدایا محمدؐ وآل محمدؑ پر رحمت نازل فرما اور اے پروردگار! اپنا رزق میرے لیے وسیع کر دے اس کا طلب کرنا آسان بنا دے اور اس کے ملنے کی جگہ قریب کر دے جس چیز میں تو نے رزق نہیں رکھا مجھے اس کی طلب کے رنج میں نہ ڈال کہ تو مجھے عذاب دینے میں بے نیاز ہے میں تیری رحمت کا محتاج ہوں پس محمدؐ و آل محمدؐ پر رحمت فرما اور اس ناچیز بندے کو اپنے فضل سے حصہ عطا فرما
کہ تو بڑا فضل کرنے والا ہے
مؤلف کہتے ہیں کہ یہ طلبِ رزق کی دعاؤں میں سے ہے۔
نیز مستحب ہے کہ نماز عشاء کی تعقیب میں سات مرتبہ سورۂ قدر پڑھیں اور نماز وتر ﴿نماز عشاء کے بعد بیٹھ کر پڑھی جانے والی دو رکعت نمازِ نافلہ﴾ میں قرآن کی سو آیات پڑھیں۔ نیز مستحب ہے کہ ان سو آیتوں کی بجائے پہلی رکعت میں سورۂ واقعہ اور دوسری رکعت میں سورۂ اخلاص پڑھیں
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 60)
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 60)
کہ جب نماز پڑھ چکے تو کہے۔
یَا ٲَجْوَدَ مَنْ ٲَعْطٰی یَا خَیْرَ مَنْ سُئِلَ وَیَا ٲَرْحَمَ مَنِ اسْتُرْحِمَ ارْحَمْ ضَعْفِیْ وَقِلَّۃَ حِیْلَتِیْ وَاعْفِنِیْ مِنْ وَجَعِیْ۔
اے ہر دینے والے سے زیادہ سخی اے بہترین ذات جس سے مانگا جاتا ہے اے بہت رحم والے جس سے رحم مانگا جاتا ہے رحم کر میری کمزوری اور بے بسی پر اور مجھے اس درد سے عافیت دے
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1392)
(مفاتیح الجنان صفحہ نمبر 1392)